دعا تک دین کو بدلتی ہے Can Be Fun For Anyone

اَللَّهُمَّ أَشْكُو  إلَيْكَ ضَعْفَ قُوّتِي ، وَقِلّةَ حِيلَتِي ، وَهَوَانِي عَلَى النّاسِ، يَا أَرْحَمَ الرّاحِمِينَ ! إلَى مَنْ تَكِلُنِي ؟ إلَى بَعِيْدٍ يَتَجَهّمُنِي ؟ أَمْ إلَى عَدُوٍّ مَلّكْتَهُ أَمْرِي ؟ إنْ لَمْ يَكُنْ بِك غَضَبٌ عَلَيّ فَلَا أُبَالِي ، وَلَكِنّ عَافِيَتَك أَوْسَعُ لِي ، أَعُوذُ بِنُورِ وَجْهِك الّذِي أَشْرَقَتْ لَهُ الظّلُمَاتُ وَصَلُحَ عَلَيْهِ أَمْرُ الدّنْيَا وَالْآخِرَةِ أَنْ يَحِلّ بِي غَضَبُك ، أَوْ يَنْزِلَ بِي سُخْطُكَ، لَك الْعُتْبَى حَتّى تَرْضَى ، وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوّةَ إلّا بِك

اگر انسان کسی مشکل یا مصیبت کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہوں تو دعا کے ذریعے اس کا مقابلہ کریں ، چنانچہ ثوبان رضی اللہ عنہ نبی ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ : (تقدیر کو دعا ہی ٹال سکتی ہے، عمر میں نیکی ہی اضافہ کر سکتی ہے، اور انسان کو گناہ کا ارتکاب کرنے پر روزی سے محروم کر دیا  جاتا ہے) ابن حبان اور حاکم نے اسے روایت کیا ہے اور حاکم نے اسے صحیح الاسناد قرار دیا ہے۔

مظفر آباد میں کمسن کشمیری بچوں نے افواج پاکستان کو خراج تحسین پیش کیا

مجھے معاف کر دے، اور  مجھ پر رحم فرما" تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (اے نمازی! تم نے جلد بازی سے کام لیا، جب تم نماز میں [تشہد کیلئے ]بیٹھو، تو پہلے اللہ کی شان کے website مطابق حمد و ثنا بیان کرو، پھر مجھ پر درود پڑھو، اور پھر اللہ سے مانگو)

حدیث: اللہ تعالٰی ظالم کو مہلت دیتا ہے، لیکن جب اسے پکڑتا ہے تو پھر نہیں چھوڑتا۔

وَاذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ

واضح رہے کہ تقدیر کی دو قسمیں ہیں : تقدیر مبرم، تقدیر معلق۔

توفیق اور ہدایت اللہ تعالی کے ہاتھ میں ہے، اللہ تعالی جسے چاہے ہدایت دیتا ہے، اور جسے گمراہ کرنا چاہے اسے گمراہ فرما دیتا ہے، فرمان باری تعالی ہے:

حدیث: ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے میں ایک شخص آیا۔ اس کے کپڑے بہت سفید اور بال بہت کالے تھے۔ اس پر سفر کے آثار بھی نہیں دکھائی دے رہے تھے اور ہم میں سے کوئی اسے جانتا بھی نہیں تھا

 اور ہم نے انہیں عذاب میں مبتلا کیا تب بھی وہ اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی گڑگڑائے۔

اَللَّهُمْ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ ، وَأَعُوذُّ بِكَ مِنَ النَّارِ وَمَا قَرَّبَ إِلَيْهَا مِنْ قَوْلٍ أَوْ عَمَلٍ

وَقَالَ رَبُّكُمُ ادْعُونِي أَسْتَجِبْ لَكُمْ إِنَّ الَّذِينَ يَسْتَكْبِرُونَ عَنْ عِبَادَتِي سَيَدْخُلُونَ جَهَنَّمَ دَاخِرِينَ

تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جو آسمان و زمین کا پروردگار ہے، وہ دعائیں سننے، نعمتیں اور رحمتیں عطا کرنے والا ہے ، وہی مشکل کشائی فرماتا ہے، میں اپنے رب کی تعریف اور شکر گزاری کرتے ہوئے اسی کی جانب رجوع کرتا ہوں اور گناہوں کی معافی چاہتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے، وہی عزت و کبریائی والا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی جناب محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں ، آپ کو کامل اور روشن شریعت دے کر بھیجا گیا، یا اللہ!

وَقَالَ الْمَسِيحُ يَا بَنِي إِسْرَائِيلَ اعْبُدُوا اللَّهَ رَبِّي وَرَبَّكُمْ إِنَّهُ مَنْ يُشْرِكْ بِاللَّهِ فَقَدْ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْجَنَّةَ وَمَأْوَاهُ النَّارُ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ أَنْصَارٍ

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *